Wednesday, December 11, 2024
HomeEducationسندھ میں تعلیم اور تعلیمی نظام

سندھ میں تعلیم اور تعلیمی نظام

پاکستان کا  آبادی کے لحاظ سےدوسرا بڑا صوبہ  سند ھ ہے۔ لیکن تعلیم کے لحاظ سے یہ صوبہ ملک کے دیگر دوسرے صوبوں سے کہیں  پیچھے ہے۔اس خطے سے چونکہ براعظم ایشیاء میں اسلام داخل ہوا اس لئے اس خطے کو باب الاسلام کہتے ہیں ۔باب الاسلام کے معنی ہیں اسلام کا دروازہ۔اس صوبے  سند  ھ  کےایک لاکھ اکتالیس ہزار مربع کلومیٹر کے علاقے میں  ساڑھے پانچ کروڑ لوگ بستے ہیں ۔کراچی سندھ کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔

صوبہ سندھ قدیمی ثقافت  موہن جو دڑو کی وجہ سے بھی  پوری دنیا کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔سندھی تہذیب دنیا کی قدیمی تہذیبوں میں سے ایک ہے ۔کراچی جیسے بڑے اور تجارتی شہر کی صوبہ سندھ میں موجودگی جو کہ ملک پاکستان کی ستر فیصد معاشی ضروریات کو پورا کرتا ہے  صوبہ سندھ کی اہمیت کو اور زیادہ بڑھا دیتی ہے۔

افسوس یہ ہے کہ اس قدر اہمیت کے حامل صوبے کو اس کے بنیادی حق تعلیم سے آج تک محروم رکھا گیا۔اور  سندھ تعلیم  کے لحاظ  سے کبھی بھی حکومتی ترجیحات میں شامل نہیں رہا۔اور نہ ہی سندھ کے لئے کبھی تعلیم کے مسائل پرسنجیدگی سے پالیسیاں بنائی گئیں۔

صوبہ سندھ کی تعلیمی صورت حال

صوبہ سندھ کی بد قسمتی کہ اس صوبے کے ساتھ ہمیشہ ہی سے تعلیم کے حوالے سے ہمیشہ ہی ناروا سلوک روا رکھا گیا ۔ اور اس صوبے کے تعلیمی مسائل  آج بھی جوں کے توں ہیں باب الاسلام کہے جانے والے خطےمیں تعلیم کبھی بھی ارباب اقتدار لوگوں کی ترجیحات میں شامل نہیں رہی  اور اس سلسلے میں تعلیمی حوالوں سے  بنائی جانے والی ناقص تعلیمی پالیسیاں حسرت ان غنچوں پہ ہے جو بن کھلے مرجھا گئے کا نظارہ پیش کر کے  ٹھوڑے ہی عرصے میں دم توڑ جاتی ہیں ۔اور ان کے بارے میں پوچھا تک نہیں جاتا  کہ اربوں روپے کی ملنے والی تعلیمی مقاصد کے لئے لی جانے والی امداد کہاں  جاتی ہے کسی کو کچھ پتہ نہیں۔ صوبہ سندھ   اور اس کے گرد ونواح  میں فراہمی  تعلیم ہمیشہ ہی ایک مسئلہ رہا ہے   تعلیم جیسے زیور سےقیام پاکستان سے لے کرآج تک  سندھ کےعوام کو محروم رکھا گیا ہے ۔

سندھ اورتعلیم سے محروم بچے

یوں تو سارا ملک ہی تعلیمی لحاظ سے زبوں حالی کا شکار ہے لیکن جہاں تک صوبہ سندھ کی بات ہے تو یہاں صورت حال دیگر صوبوں سے کچھ زیادہ ہی  مخدوش ہے ۔پورے پاکستان میں 32 فیصد اور صوبہ سندھ  کے 41 فیصد بچے اسکولوں سے باہر اور تعلیم جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔سندھ کی اس  تعلیمی زبوں حالی کا ذمہ دار  کون ہے؟ وہ کونسے عناصر ہیں جو کہ قیام پاکستان سے لے کر آج تک اس صوبے کو تعلیم اور اس صوبے کے بنیادی حقوق سے محروم رکھے ہوئے ہیں ؟یہ سوالات  اپنی جگہ  موجود ہیں ایک معتبر روزنامے کی رپورٹ کے مطابق اس وقت  صرف سندھ کا40 لاکھ بچہ تعلیم کی سہولتوں سے محروم ہے۔

سندھ کی تعلیم اور غیر ملکی امداد

صوبہ سندھ کے  تعلیمی ابتری کو دیکھتے ہوئے ۔اکثر وبیشتر غیر ملکی ادارے اس  صورتحال سے نمٹنے کے لئے  تعلیم کی فراہمی کے لئے فنڈز فراہم کرتے ہیں  تاکہ ملک میں تعلیم کے مسائل پر قابو پایا جاسکےلیکن وہ سب  اپنے اپنوں میں ریوڑیاں  بانٹ دی جاتی ہیں اور اگر کچھ فنڈ ادارے کو  تعلیم کے لئے مہیا ہو بھی جاتا ہے تو وہ ادارے کے سرپرستوں کی عیاشیوں کی نظر ہو جاتا ہے ۔ برطانیہ  پاکستان کے تعلیمی سیکٹر کو فنڈ دینے والا ایک بڑا ملک ہے لیکں اب ملک میں تعلیم کے شعبے میں کرپشن اور تعلیم کی زبوں حالی کو دیکھتے ہوئے  برطانیہ سمیت دیگر کئی غیر ملکی ادارے پا کستان میں تعلیم کے  حوالے سے تشویش اور پس وپیش کا شکار ہیں۔

 سندھ کے تعلیمی ادارے

سندھ  اور اس کے گرد ونواح میں  تعلیمی عمل قیام پاکستان  سے قبل ہی خرابی کا شکار رہا ہے ۔.ا نگریز جب برصغیر پر قابض ہوا تو اس نے برصغیز کے طول وعرض میں تعلیمی ادارے کھولے لیکن سندھ کی سرزمیں پر اس نے بھی تعلیم کے حوالے سے کوئی قابل قدر کام نہ کیا۔سندھ تعلیم   کے لحاظ  سےقیام پاکستان کے بعد بھی  تعلیمی  ابتری  کا شکارر ہا اور آج تک یہ مسئلہ حل نہ ہوسکا سندھ  سے کامیاب ہو کر اسمبلیوںمیں  پہنچنے والے حکمرانون  نے کبھی  بھی تعلیم کو  اہمیت نہیں دی۔سندھ کے تعلیمی ادارے  تعلیم کے حوالے سے زبوں حالی کا شکار ہیں ۔مضافاتی اور شہری تعلیمی اداروں کو بغیر کسی ٹھوس اور واضح حکمت عملی کے چلایا جارہاہے اسکولوں کی عمارات تو بہت اچھی ہیں لیکن تعلیم نہیں۔  طالب علم موجود نہیں اور اس کے ساتھ ساتھ  اساتذہ بھی  غیر حاضر رہتے ہیں  ایسا ہونے کی ایک اہم وجہ چیک اینڈ بیلنس کاکے سسٹم کاکمزور ہونا بھی ہے جس کا فائدہ اٹھا کر چند عناصر اپنے مقاصد کی تکمیل میں لگے ہوئے ہیں اور نتیجے کے طور پر پورے صوبہ سندھ  کا تعلیم کا سسٹم متاثر ہورہاہے۔اور دوسری طرف تعلیم سے  بچے دور ہوتے چلے جارہے ہیں ۔دیگر صوبوں کے مقابلے میں سندھ کے تعلیمی شعبے کے مسائل کہیں زیادہ ہیں۔یہ جو بوسیدہ نظام تعلیم ہمیں  دیا گیا ہے اس کے بارے میں تو اقبال نے پہلے ہی کہ دیا تھا کہ

اک لرد فرنگی نے کہا اپنے پسر سے

منظر وہ طلب کر کہ تیری آنکھ نہ ہو سیر

بیچارے کے حق میں ہے یہی سب سے بڑا ظلم

برے پہ اگر فاش کریں قاعدہ شیر

سینے میں رہیں راز ملوکانہ تو بہتر

محکوموں کو تیغوں سے کبھی کرتے نہیں زیر

تعلیم کے تیزاب میں ڈال اس کی خودی کو

ہوجائے ملائم تو جدھر چاہے ادھر پھیر

تاثیرمیں اکسیر سے بڑھ کر ہے یہ تیزاب

سونے کا ہمالہ ہو تو مٹی کا ہے اک ڈھیر

صوبہ سندھ کا تعلیمی نصاب

سندھ اور اس کے اضلاع میں   سر کا ری سطح پرپڑھایا جانے والا تعلیمی نصاب دور جدید کے تعلیم کےتقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہے ۔ جبکہ کمزور اور ناقص تعلیمی پالیسیاں ہماری تعلیم کی بیخ کنی کر رہی ہیں اور ہر سال نو کے شروع میں درسی کتابوں کا منظر عام سے غائب ہو جانا بھی  ہماریےتعلیم کے نظام کی بڑی پرانی روایت ہے پھر کتابوں کی دستیابی سال آدھا گزر جانے کے بعد ہی ممکن ہو پاتی ہے ایسےمیں تعلیم کے نظام سےتوقعات کیسے وابستہ کی جاسکتی ہیں رواں سال کے دوراں  سندھ   اور کراچی میں درسی کتب کو آدھا تعلیمی سال گزر جانے کے بعد تبدیل کر دیا گیا جس کی بناء پر طلباء سارا سال پریشانی کا شکار رہےاور اب چند ہی دنوں کے بعد امتحانات منعقد ہونے کو ہیں اندازہ لگایا جاسکتا ہےکہ  جب درس وتدریس کا عمل تعلیمی سال کے دوراں تعطل کا شکار رہا تو ایسے میں  طلباء کی کیا تیاری ہوئی ہو گی اور انہوں نے کیا تعلیم حاصل کی ہو گی؟ تعلیم کی اہمیت کے پیش نظرصرف کتابوں کو تبدیل کرنے سے حالات نہیں بدلیں گے  بلکہ ہمیں اپنے تعلیم کے سسٹم میں موجود ان  کالی بھیڑوں کو نکال باہر کرنا ہوگا جو کہ ہمارے اس نظام کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے پر تلی ہوئی ہیں ۔اور تعلیم کو سندھ میں ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کا باعث بن رہی ہیں ۔

سندھ کا غریب طبقہ اور تعلیم

ہمارے صوبے  سندھ کا ایک بہت بڑا طبقہ  غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہاہے اور  بمشکل اپنے بچوں کو پال رہا ہے  خط  غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے  اس طبقے کے لئے  مہنگائی کے سبب اپنا پیٹ پالنے میں مشکل پیش آرہی ہے  تو وہ اپنے بچوں کو تعلیم کیسے فراہم کر سکتا ہے  تعلیم کی اہمیت اپنی جگہ لیکن بھوک  ؟بقول شاعر

مفلسی حس لطافت کو مٹا دیتی ہے

بشر کو بشر کی اوقات بھلا دیتی ہے

آؤ اس ماں کی بھی کچھ زبانی سنیں

بچوں کو جو روز بھوکا سلا دیتی ہے

اپنی عزت کے بھروسے تھی جو مجبور کھڑی

آخر اک روز سر اپنا جھکا دیتی ہے

اس دامن پہ لگے داغ یہی کہتے ہیں

بھوک تہذیب کے آداببھلا دیتی ہے

ایسے میں حکومتی ترجیحات میں تعلیم سے پہلے  سندھ کے باسیوں کےمعیار زندگی کو بلند کرنا ہو گا اور لوگوں میں تعلیم کی اہمیت  کو اجاگر کرنا ہوگا ۔نصاب تعلیم کو بھی جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے ۔

درس وتدریس کے لئےسب سے اہم بات سندھ کے تعلیمی نظام سے نقل کلچر کا خاتمہ ہے۔اس حوالے سے صوبہ سندھ میں  تعلیم کے حوالے سے بڑی ٹھوس پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے۔سندھ کے تعلیم کے نظام میں نقل کلچر رس بس گیا ہے  اس لئے تعلیم کے سسٹم کو بہتر بنانے کے لئے تعلیم اور تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کے ساتھ ساتھ نقل کے رجحاں کے خاتمے کے لئے پالیسیاں بنانا بھی ضروری ہے۔

اقرباء پر وری اور وڈیرہ شاہی

سندھ کے تعلیمی اداروں میں سیاسی رجحان پیدا کرکےطلباء کو تعلیم سے دور کردیا جاتا ہے اس طرح ایک جانب تو درس وتدریس کا عمل متاثر ہورہاہے اور دوسری طرف سندھ کے تعلیمی اداروں اسکولوں اور کالیجز میں سیاسی بنیادوں پر ہونے والی بھرتیوں  کی بناء پر صوبے میں تعلیمی عمل ابتری کا شکار ہے جبکہ دوسری جانب  جاگیر دارانہ نظام اور وڈیرہ شاہی کے سبب معصوم بچوں کی ایک بہت بڑی تعداد تعلیم سے محروم زندگی گزار رہی ہے اگر یہ سب اسی طرح چلتا رہا تو آنے والے وقتوں میں ہمیں بڑی مشکلات پیش آسکتی ہیں ۔

تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے  جسے کوئی بھی اس سے چھین نہیں سکتا۔ تعلیم کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئےسندھ کے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے واضح اقدامات کرنے  اور نئی تعلیمی پالیسیاں  بنابنکی ضرورت ہے تاکہ درس وتدریس کا عمل بخوبی انجام دیا جاسکے۔عمارتیں اچھی بنانا یا نصاب میں تبدیلی یہ بعد کے کام ہیں پہلے  عوام کے معیار زندگی کو بہتر  بنانا اور انہیں تعلیم کے حوالے سے آگہی فرہم کرنا ضروری ہے ۔

تعلیم کے میدان میں سندھ اس وقت دیگر دوسرے  صوبوں سے پیچھے ہے اس صورت حال پر قابو پانے کے لئے  صوبہ سندھ کے تعلیم کے  پورے نظام میں  تبدیلیاں  ناگزیرہیں ۔ درس وتدریس اورتعلیم سے محروم لاکھوں بچوں کا مستقبل تاریک ہورہا ہے ۔ارباب اقتدار کو سندھ کے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئےاقدامات کرنے ہوں گے  تاکہ تعلیم سے محروم سندھ کے40 لاکھ بچے بھی زیور تعلیم سے آراستہ ہو سکیں۔

مزید پڑھیں تعلیم کی اہمیت

RELATED ARTICLES

2 COMMENTS

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments